spot_img

ذات صلة

جمع

شیخ رشید کو لاپتا ہونے کے دوران چپیڑیں ماری گئیں: لطیف کھوسہ

شیخ رشید پر تشدد کا الزام: سینئر قانون دان...

وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی

وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی...

خیبر پختونخوا میں مالی بحران: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے 25 فیصد کٹوتی کا فیصلہ

خیبر پختونخوا میں مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے،...

سعودی کابینہ نے منفرد اقامہ ہولڈرز کے لیے گھریلو عملے کی درآمد کو سعودیوں جیسا قرار دیا

سعودی عرب کی کابینہ نے منگل کو ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ منفرد اقامہ ہولڈرز کے لیے گھریلو عملے کی درآمد سعودیوں جیسا ہوگی۔ ان کے لیے مقابل مالی (بے روزگاری کی فیس) کی ادائیگی کی ضرورت نہیں ہوگی۔

کابینہ کا یہ فیصلہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت معیشت کو متنوع بنانے اور غیر ملکیوں کے لیے کاروبار کرنے کے مواقع کو بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

کابینہ کے اجلاس کی صدارت شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کی۔ اجلاس میں سماجی کفالت کے مستحقین کی پینشن کی معمولی حد میں اضافے اور سٹیزن اکاؤنٹ پروگرام کے صارفین کی سبسڈی میں مزید تین ماہ تک اضافے پر بھی غور کیا گیا۔

منفرد اقامہ نظام کیا ہے؟

منفرد اقامہ نظام ایک خصوصی رہائشی اجازت نامہ ہے جواس کی شرائط پوری کرنے کے بعد غیر ملکیوں کو کسی سپانسر کے بغیر رہائش، ملازمت، ذاتی کاروبار اور جائیداد خریدنے کا حق دیتا ہے۔

منفرد اقامہ ہونے کے لیے غیر ملکیوں کو مندرجہ ذیل شرائط پوری کرنی ہوں گی:

  • ان کی عمر 21 سال یا اس سے زیادہ ہونی چاہیے۔
  • ان کے پاس ایک قابل اعتماد آمدنی کا ذریعہ ہونا چاہیے۔
  • ان کے پاس ایک قابل رہائش کا مکان ہونا چاہیے۔
  • ان کے پاس ایک صحت insurance ہونا چاہیے۔

منفرد اقامہ نظام کے فوائد

منفرد اقامہ نظام کے بہت سے فوائد ہیں، جن میں شامل ہیں:

  • غیر ملکیوں کو کسی سپانسر کے بغیر رہائش، ملازمت، ذاتی کاروبار اور جائیداد خریدنے کا حق حاصل ہو جاتا ہے۔
  • یہ نظام غیر ملکیوں کو سعودی عرب میں زیادہ محفوظ اور مستحکم رہنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
  • یہ نظام غیر ملکیوں کے لیے سعودی عرب میں کاروبار کرنے اور سرمایہ کاری کرنے کو بھی آسان بناتا ہے۔

منفرد اقامہ نظام کے اثرات

منفرد اقامہ نظام سعودی عرب کی معیشت اور معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ اس نظام سے غیر ملکیوں کے لیے سعودی عرب میں رہنے اور کام کرنے کے مواقع میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے معاشی ترقی اور بہبود کو فروغ ملے گا۔ اس نظام سے سعودی معاشرے میں زیادہ تنوع بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

spot_imgspot_img