معاشیات کا نوبل انعام اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر کلاؤڈیا گولڈین کو دیا گیا ہے، جنہوں نے خواتین کی تنخواہوں پر تحقیق کی ہے۔ انہیں یہ انعام خواتین کی معاشی ترقی اور مساوی تنخواہ کے لیے ان کے کام کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔
گولڈین کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کے حقوق کی تحریک اور سرکاری پالیسیاں خواتین کی تنخواہوں میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خواتین کی تعلیم اور ہنر میں اضافے سے بھی ان کی تنخواہوں میں اضافہ ہوا ہے۔
گولڈین کی تحقیق کا دنیا بھر کی خواتین کی تنخواہوں اور معاشی ترقی پر گہرا اثر پڑا ہے۔ ان کے کام نے خواتین کے حقوق کے لیے وکالت کرنے والوں اور سرکاری پالیسی سازوں کو رہنمائی فراہم کی ہے۔
نوبل انعام کمیٹی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ "کلاؤڈیا گولڈین کی تحقیق سے خواتین کی معاشی ترقی اور مساوی تنخواہ کے لیے ہماری سمجھ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کام دنیا بھر کی خواتین کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے”۔
گولڈین نے اپنے انعام کو خواتین کے حقوق کے لیے لڑنے والی تمام خواتین کو وقف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ انعام خواتین کے حقوق کی تحریک کی جیت ہے، جس نے خواتین کی معاشی ترقی اور مساوی تنخواہ کے لیے جدوجہد کی ہے۔”
گولڈین کا کام پاکستان سمیت دنیا بھر کے کروڑوں خواتین کے لیے بہت اہم ہے۔ پاکستان میں خواتین کی تنخواہیں مردوں کی تنخواہوں سے کم ہیں، اور خواتین کے لیے معاشی مواقع محدود ہیں۔ گولڈین کی تحقیق سے پاکستان کی حکومت اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کو خواتین کی معاشی ترقی اور مساوی تنخواہ کے لیے پالیسیاں بنانے میں مدد ملے گی۔