spot_img

ذات صلة

جمع

شیخ رشید کو لاپتا ہونے کے دوران چپیڑیں ماری گئیں: لطیف کھوسہ

شیخ رشید پر تشدد کا الزام: سینئر قانون دان...

وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی

وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی...

خیبر پختونخوا میں مالی بحران: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے 25 فیصد کٹوتی کا فیصلہ

خیبر پختونخوا میں مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے،...

نواز شریف کی واپسی کی تیاریاں: ن لیگ کے وزرا کہاں غائب ہیں؟ بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے تیاریوں میں انہیں ن لیگ کے وزرا نظر نہیں آتے ہیں۔

سنیچر کو صوبہ سندھ کے شہر جیک آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرادری نے خواجہ آصف کی پریس کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ بہت اچھی بات ہے کہ آج خواجہ آصف نظر آئے اور انہوں نے پریس کانفرنس کی۔ 15 20 دنوں میں نواز شریف آ رہے ہیں تو مناسب ہو گا کہ یہ پورا بوجھ میاں صاحب کا خاندان نہ اٹھائے، وہ ایک سیاسی جماعت کے قائد ہیں، اتنی طویل جلاوطنی کاٹ کے وطن واپس آ رہے ہیں تو اچھا ہوا کہ خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کی۔”

"مزید سرگرمیاں بھی ہونی چاہیں جو میرے باقی ساتھی ہیں (ن لیگ کے رہنما) وہ کہاں غائب ہو چکے ہیں۔ جو ہمارے ساتھ مسلم لیگ ن کے وزیر تھے مجھے تو وہ نظر نہیں آتے۔” انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن لاہور میں سرگرمیاں کرنا چاہ رہی ہے، نارووال میں سرگرمیاں ہونی چاہیں۔ خوش آمدید خوش آمدید میاں صاحب خوش آمدید کی چاکنگ تو ہوتی۔ آپ کو یاد ہو گا کہ جب بینظیر بھٹو کی واپسی کا اعلان ہوا تو پاکستان پیپلز پارٹی کی جتنی صوبائی تنظیمیں تھیں تو انہوں نے اعلان کیا کہ بی بی کی واپسی 18 اکتوبر کو ہو رہی ہے تو اس اعلان سے لے کر 18 اکتوبر تک آپ کو پاکستان کا کوئی گلی محلہ ایسا نظر نہیں آئے گا جہاں پارٹی کا پرچم نہ لہرا رہا ہوتا۔ ہم جشن منا رہے تھے، کیمپس لگا رہے تھے پورا ماحول بنا ہوا تھا۔

"اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ سارے سیاستدان جو مسلم لیگ ن میں ہیں اور اس سے فائدے بھی لیتے ہیں، وزیر اور ایم این اے بھی بنتے ہیں۔ اب ان کا امتحان ہے ان کا قائد آ رہا ہے اور میں معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ میں مطمئن نہیں ہوں جس طریقے سے وہ سب اپنے علاقے میں نظر نہیں آ رہے یہ سب شکایات ہمارے پاس آ رہی ہیں۔”

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم صرف چاہتے ہیں کہ سب کو کام کرنا چاہیے سب کو محنت کرنی چاہیے سب کو حصہ لینا چاہیے اور اگر میاں صاحب واپس آ رہے ہیں تو ہماری جماعت کا تو ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ میاں صاحب کو واپس آنا چاہیے۔ لیکن جو ان کے وزیر ہیں انہیں اب کام کرنا چاہیے، محنت کرنی چاہیے۔

"میں اپنی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے لیے براستہ روڈ لاہور گیا تھا لیکن جس طریقے سے آپ کے پینافلیکس ہوتے ہیں، جھنڈے ہوتے ہیں تیاریاں چلتی ہیں، وہ مزا مجھے نہیں نظر آیا۔”

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مولانا فضل الرحمان کے انتخابات کے حوالے سے بیان کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال میں جو جمہوری سیاستدان ہیں وہ یہی کہیں گے کہ ہر برائی کا ہر مشکل کا حل یہی ہے کہ انتخابات ہوں۔ اور جمہوریت پسند سیاسی جماعتیں، جمہوریت پسند سیاستدان ہر مسئلے کا حل انتخابات میں دیکھتے ہیں۔

"میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے عوام کو وہ موقع دیا جائے جو جلد ملے

بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ

"کہ وہ اپنا ووٹ کا حق استعمال کریں، وہ اپنے نمائندے منتخب کریں اور ان نمائندوں کو اپنے مسائل کے بارے میں بتایا جائے۔ تو بہتر ہو گا کہ وہ لوگ جو پاکستان کے عوام منتخب کر کے حکومت میں بٹھاتے ہیں اور انہیں ایک ذمہ داری ملتی ہے انہیں ایک مینڈیٹ ملتا ہے۔ انہیں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے آسانی محسوس ہوتی ہے کہ جب وہ جاتے ہیں تو ان کے پاس قانونی اختیار ہے، ان کے پاس اتھارٹی ہے۔”

"بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ‘میرا نہیں خیال کہ مولانا فضل الرحمان جیسے سیاستدان جنہوں نے ایم آر ڈی کی تحریک چلائی جو اے آر ڈی کی تحریک کا حصہ رہے وہ ایسا کوئی بیان نہیں دیں گے جو انتخابات کے انعقاد کے خلاف ہو گا۔'”

بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے تیاریوں کے بارے میں ن لیگ کے وزرا سے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ اپنے قائد کی واپسی کو قابل یادگار بنانے کے لیے محنت کریں۔

spot_imgspot_img