بلوچستان کے نگراں وزیر اعلیٰ کی کابینہ میں 25 سالہ نواب زادہ جمال رئیسانی نے کھیل، امور نوجوانان اور ثقافت کے شعبوں کی وزارت سنبھالی ہے۔ ان کی عمر کو دیکھتے ہوئے کچھ لوگوں نے ان پر تنقید کی ہے، لیکن جمال رئیسانی کا کہنا ہے کہ وہ تنقید کرنے والوں کو ’کلچرل شاک‘ میں سمجھتے ہیں۔
جمال رئیسانی نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے نبھائیں گے اور بلوچستان کے نوجوانوں اور ثقافت کو فروغ دینے کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تنقید کو ایک چیلنج کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس سے سیکھنے کی کوشش کریں گے۔
جمال رئیسانی کے والد نواب غوث بخش رئیسانی بلوچستان کے سابق گورنر اور سابق وزیر اعلیٰ رہے ہیں۔ وہ خود بھی ایک اچھے کھلاڑی ہیں اور انہوں نے متعدد بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا ہے۔
جمال رئیسانی کی تقرری پر کچھ لوگوں نے تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس عہدے کے لیے ابھی تک کم عمر ہیں۔ تاہم، بہت سے لوگوں نے ان کی تقرری کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک باصلاحیت نوجوان ہیں جو بلوچستان کے لیے ایک اچھا مستقبل بنائیں گے۔
جمال رئیسانی نے اپنے تنقید کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’کلچرل شاک‘ میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک متنوع ملک ہے اور ہر علاقے میں لوگوں کی اپنی روایات اور ثقافت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تنقید کرنے والوں کو اپنے علاقے کے ثقافتی پس منظر کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
جمال رئیسانی نے کہا کہ وہ بلوچستان کے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے مواقع فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بلوچستان کی ثقافت کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کریں گے۔