بشریٰ بیگم کا کردار تحریک انصاف کے لیے مشکوک
پاکستان تحریک انصاف کا 8 نومبر کو پشاور میں شیڈول جلسہ منسوخ ہونے کے بعد متعدد قیاس آرائیاں اور تنازعات جنم لے رہے ہیں۔ ایک طرف پارٹی کے اندرونی اختلافات اور دباؤ کے بارے میں چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں، جبکہ دوسری طرف بشریٰ بیگم، جنہیں عوام میں "پنکی پیرنی” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کا ذکر بھی سامنے آ رہا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بشریٰ بیگم کا پی ٹی آئی کے معاملات میں اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے، جس سے پارٹی کے اندرونی معاملات میں تنازعے پیدا ہو رہے ہیں۔
سیاسی افق پر بشریٰ بیگم کا ذکر بھی اس فیصلے کے گرد شکوک و شبہات کو ہوا دے رہا ہے۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ عمران خان کو جیل میں رکھ کر پارٹی پر قابض ہونے کی کوششیں جاری ہیں، جبکہ دوسری طرف بشریٰ بیگم کی کے پی کے ہاؤس میں موجودگی کو پارٹی معاملات میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے جوڑا جا رہا ہے۔ پارٹی ذرائع نے ان افواہوں پر خاموشی اختیار کی ہے.
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ پشاور کے جلسے کی منسوخی کے بعد اب صوابی میں 10 نومبر کے بعد ایک ٹینٹ ویلیج قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس ٹینٹ ویلیج میں خیبرپختونخوا سے لاکھوں پی ٹی آئی کارکنان شرکت کریں گے، اور پارٹی کے قائدین اور اہم شخصیات بھی یہاں قیام کریں گی۔ پی ٹی آئی رہنما ارباب عاصم نے جلسے کی منسوخی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تبلیغی اجتماع کے باعث تاریخ کا حتمی اعلان ابھی نہیں کیا گیا، مگر جلد ہی صوابی میں اس کا شیڈول جاری کر دیا جائے گا۔
یہ متنازع بیانیے نہ صرف پی ٹی آئی کارکنان بلکہ عوامی حلقوں میں بھی متعدد سوالات کو جنم دے رہے ہیں۔ کیا یہ واقعات واقعی سیاسی چالوں کا حصہ ہیں؟ کیا بشریٰ بیگم کا اثر و رسوخ عمران خان کی جیل میں موجودگی کا سبب ہے؟ یہ سوالات آنے والے دنوں میں سیاسی منظرنامے کو مزید دلچسپ اور پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔