سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ سے اپنے اختلافات کی وجہ مالی مسائل بتائی ہیں۔
جیونیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ "میں زیادہ پرسنلی نہیں بتانا چاہتا لیکن سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ سے اختلافات کی وجہ فنانشل (مالیاتی) تھی”۔
انہوں نے بتایا کہ "جنرل باجوہ نے ڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ کے حوالے سے مجھے بیلنس پوزیشن کیلئے سپورٹ کیا تھا، ڈرافٹ رپورٹ میں پانامہ کی جے آئی ٹی کی طرح کے ایجنسی کے دو بریگیڈیئر اور 4 سول سرونٹس تھے، انہوں نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت اس میں ایکشن لینے کیلئے recommend کیا ہوا تھا؟ جو کہ غیر شفاف عمل تھا”۔
اسحاق ڈار کے مطابق "اس حوالے سے نواز شریف نے واضح کردیا تھا کہ میں نے پرویز رشید سے استعفیٰ لے لیا ہے، شناخت ہونے والے طارق فاطمی سے استعفیٰ ہم لے لیں گے، ہم صحافی سرل المیڈا کی اے پی این ایس کو رپورٹ کریں گے لیکن اس سے آگے ہم نہیں جائیں گے، اس بات پر میں نے جنرل (ر) باجوہ کو راضی کیا تو انہوں نے تعاون کیا تھا جس پر آج بھی ہم ان کو کریڈٹ دیتے ہیں”۔
انہوں نے بتایا کہ "ڈان لیکس کے حوالے سے آئی ایس پی آر کی ’ریجیکٹڈ‘ ٹوئٹ وائرل ہونے پر بھی میں نے انہیں راضی کیا کہ آپ کے لوگوں نے اچھا نہیں کیا، اس کے بعد انہوں نے اپنے ایک دو ساتھیوں کو over ruled کیا، اس کے بعد کی ساری چیزیں آپ کے سامنے ہیں، جنرل باجوہ کو سوشل میڈیا پر اٹیک کیا گیا میری ان سے تب تک ہی بات چیت کی تھی”۔
مزید برآں، اسحاق ڈار نے کہا کہ "میں زیادہ عتاب میں اس لیے آیا کہ میں ڈان لیکس کی رپورٹ ٹھیک کرواتا تھا، جنرل باجوہ سے دونوں چیزیں میں نے ڈیل کیں جو کہ مجھ سے پہلے چوہدری نثار، فواد حسن فواد، جنرل بلال اکبر اور جنرل نوید مختار کرتے تھے لیکن اس سب کے بعد بھی جب ٹوئٹ کا مسئلہ حل نہ ہوسکا تو میرے جنرل باجوہ اور نوید مختار سے مذاکرات ہوئے اور پھر وہ راضی ہوگئے جو کہ اچھی بات ہے کہ جو غلط کام ہوئے انہوں نے اس کو ٹھیک کیا لیکن اس کے بعد وہ پریشر میں آئے”۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ "اس کے بعد ہماری کچھ پاکستان کے ذرائع استعمال کرنے پر پرابلم تھی جس کا آئیڈیا کئی لوگوں کو ہے”۔
جنرل (ر) باجوہ کی جانب سے دفاعی بجٹ زیادہ مانگنے پر سامنے آنے والے اختلاف کے سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ "کسی بھی حکومت نے اپنے ایک دور میں دفاعی بجٹ میں 550 بلین کا اضافہ نہیں کیا، ہمارے اختلافات کی وجہ فنانشلی تھی لیکن وہ پیسے میری یا ان کی جیب میں نہیں جانے تھے”۔
اسحاق ڈار کے ان بیانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جنرل باجوہ اور اسحاق ڈار کے درمیان اختلافات کی وجہ مالی مسائل تھے۔ جنرل باجوہ نے دفاعی بجٹ میں اضافہ کا مطالبہ کیا تھا، جبکہ اسحاق ڈار کو اس سے اختلاف تھا۔ اس کے علاوہ، ڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ اور آئی ایس پی آر کی ٹوئٹ کے معاملے پر بھی دونوں رہنماؤں کے درمیان اختلافات تھے۔