جلالپور جٹاں کے ایک پرائیویٹ اسکول میں ایک استاد کو ایک چھوٹے طالب علم کو وحشیانہ سزا دیتے ہوئے ویڈیو پر ریکارڈ کیا گیا۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور عوام میں غم و غصہ پیدا ہوا۔ استاد کو معطل کر دیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
ویڈیو میں استاد کو طالب علم کو بار بار تھپڑ مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ طالب علم رو رہا ہے اور استاد سے التجا کر رہا ہے کہ وہ رک جائے، لیکن استاد اسے مارنا جاری رکھتا ہے۔
اس واقعے نے پاکستان میں اسکولوں میں جسمانی سزا کے استعمال کے بارے میں بحث چھیڑ دی ہے۔ پاکستان میں جسمانی سزا غیر قانونی ہے، لیکن اب بھی بہت سے اسکولوں میں اس کا وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔
پاکستان کی حکومت نے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ استاد کو اس کی ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے اور اسے مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس واقعے نے پاکستانی اسکولوں میں طلبہ کی حفاظت کے بارے میں بھی خدشات پیدا کر دیے ہیں۔ بہت سے والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے خوف سے پریشان ہیں کہ کہیں ان سے زیادتی نہ ہو۔
پاکستان کی حکومت نے طلبہ کو زیادتی سے بچانے کے لیے اقدامات کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم، یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ اقدامات مؤثر ہوں گے۔