قاہرہ، 2 اکتوبر 2023 – مصر کی ایک عدالت نے ھنا حتروش کو اپنے 5 سالہ بیٹے کو قتل اور اس کے گوشت کو پکا کر کھانے کے الزام میں بری کردیا۔ اس فیصلے پر عوام کی جانب سے شدید اعتراض کیا جا رہا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں 37 سالہ ماں کو بری کرنے کی وجہ دماغی اور نفسیاتی امراض میں مبتلا ہونا قرار دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ خاتون کا کسی ماہر نفسیات کے زیر نگرانی علاج کرایا جائے۔
مذکورہ خاتون کا تعلق کفر ابو شلبی گاؤں سے تھا۔ ابتدائی تفتیش میں ملزمہ نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے اپنے بچے کو قتل کیا تھا، لیکن اس کی وجہ کے بارے میں مختلف دعوے کیے تھے۔ ابتدائی طور پر اس نے کہا کہ اس نے اپنے سابق شوہر اور سسرالیوں سے جھگڑے کی وجہ سے بچے کو قتل کیا تھا، لیکن بعد میں اس نے کہا کہ اس نے ایک عالم دین کے کہنے پر ایسا کیا تھا۔ عالم دین نے بتایا تھا کہ اس پر جادو کیا گیا ہے جس کا اثر ختم کرنے کے لیے بچے کی قربانی دینا پڑے گی۔
اعترافی بیان کے بعد خاتون پر سوچے سمجھے اور باقاعدہ منصوبہ بندی سے کیے گئے قتل کی دفعات عائد کی گئی تھیں اور پراسیکیوٹر نے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم متضاد بیانات، بے ربط گفتگو اور برتاؤ میں تیزی سے تبدیلی کی وجہ سے خاتون کا نفسیاتی معائنہ کرایا گیا۔ ڈاکٹرز نے خاتون کو شیزوفرونیا کا مریض قرار دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ خاتون کی ذہنی حالت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ اسے سزا دی جا سکے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ خاتون کا علاج جاری رہے گا اور اسے کسی مخصوص مرکز میں رکھا جائے گا۔
اس فیصلے پر عوام کی جانب سے شدید اعتراض کیا جا رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ عدالت نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاتون نے اپنے بچے کو بہت بے رحمی سے قتل کیا، اور اسے سزا ملنی چاہیے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ خاتون کو کس قسم کا علاج دیا جائے گا۔ تاہم، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اسے شدید طبی اور نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے۔