لاہور، 2 اکتوبر 2023 – پولیس نے 328 افراد کے گردے نکال کر بیچنے والے ایک ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ڈاکٹر کا نام فواد ہے اور وہ لاہور کے ایک مشہور سرکاری ہسپتال میں کام کرتا تھا۔
پولیس کے مطابق ڈاکٹر فواد نے غریب اور ضرورت مند افراد کو اپنے گردے بیچنے کے لیے لالچ دے کر انہیں بے وقوف بنایا۔ وہ ان افراد کو جعلی صحت کی تصدیق نامے جاری کرتا تھا اور پھر ان کے گردے نکال کر بیرون ملک بیچ دیتا تھا۔
پولیس نے ڈاکٹر فواد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور اسے گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ڈاکٹر فواد کو 14 روز کے لیے حراست میں بھیج دیا ہے۔
ڈاکٹر فواد کی گرفتاری سے اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ ملک میں غیر قانونی گردے فروشی کا کاروبار زوروں پر ہے۔ اس کاروبار میں غریب اور ضرورت مند افراد کو لالچ دے کر انہیں بے وقوف بنایا جاتا ہے اور ان کے گردے نکال کر بیچے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر فواد کی گرفتاری کا جائزہ
ڈاکٹر فواد کی گرفتاری ایک اہم پیش رفت ہے، لیکن یہ اس بات کی ضمانت نہیں ہے کہ ملک میں غیر قانونی گردے فروشی کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اس کاروبار کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے حکومت کو سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
حکومت کو اس کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنانے کی بھی ضرورت ہے کہ ضرورت مند افراد کو گردے کی پیوند کاری کے لیے قانونی اور مناسب طریقے سے مدد مل سکے۔
غیر قانونی گردے فروشی کے خطرات
غیر قانونی گردے فروشی ایک غیر اخلاقی اور خطرناک کاروبار ہے۔ اس کاروبار میں ملوث افراد غریب اور ضرورت مند افراد کو لالچ دے کر انہیں بے وقوف بناتے ہیں اور ان کے گردے نکال کر انہیں بیچ دیتے ہیں۔
غیر قانونی گردے فروشی سے متعلق کچھ خطرات درج ذیل ہیں:
- گردے نکالنے کا عمل خطرناک ہو سکتا ہے اور اس سے جان بھی جا سکتی ہے۔
- غیر قانونی گردے اکثر غیر صحت مند ہوتے ہیں اور ان سے پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
- غیر قانونی گردے فروشی سے سماجی عدم مساوات میں اضافہ ہوتا ہے۔
حکومت کو غیر قانونی گردے فروشی کے خطرات سے آگاہ ہونا چاہیے اور اس کاروبار کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔