ڈھاکہ، 1 اکتوبر 2023 – بنگلہ دیش کی حکومت نے سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو بیرون ملک علاج کے لیے جانے سے روک دیا ہے۔ ضیا کو 2004 میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں شدید چوٹیں آئیں تھیں اور ان کی صحت اب بھی خراب ہے۔
ضیا نے گزشتہ ہفتے حکومت سے درخواست کی تھی کہ انہیں بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت دی جائے۔ تاہم، حکومت نے ان کی درخواست مسترد کر دی اور کہا کہ وہ ملک میں ہی علاج کروا سکتی ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ضیا کو بنگلہ دیش میں بہترین طبی علاج دستیاب ہے۔ تاہم، ضیا کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ بیرون ملک علاج کے لیے جانا چاہتی ہیں کیونکہ وہ ملک میں موجود طبی علاج پر اعتماد نہیں کرتی ہیں۔
ضیا بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں اور وہ 1991 سے 1996 تک اور پھر 2001 سے 2006 تک ملک کی قیادت کرتی رہیں۔ وہ 2004 میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں شدید چوٹیں لگنے کے بعد سے سیاست سے کنارہ کش ہیں۔
ضیا کی صحت
ضیا کو 2004 میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں شدید چوٹیں آئیں تھیں۔ دھماکے میں ان کے شوہر اور سابق وزیر اعظم محمد خالدہ ضیا بھی ہلاک ہو گئے تھے۔
ضیا کو دھماکے میں 90 فیصد جسم کو جلنے کے زخم آئے تھے۔ انہیں شدید چوٹوں کی وجہ سے ڈیڑھ سال تک اسپتال میں رہنا پڑا تھا۔
ضیا کی صحت اب بھی خراب ہے۔ وہ اکثر سانس لینے میں دشواری اور درد کی شکایت کرتی ہیں۔
حکومت کی پابندی پر تنقید
ضیا کی بیرون ملک علاج کی اجازت نہ دینے پر حکومت کی شدید تنقید کی گئی ہے۔ ضیا کے حامیوں کا کہنا ہے کہ حکومت ان کی صحت کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ضمیر احمد خان، ضیا کے سینیئر اتحادی، نے کہا کہ حکومت کی پابندی "غیر جمہوری اور غیر انسانی” ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ضیا کو بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت دینی چاہیے۔
ضیا کی پارٹی، نیشنل عوامی لیگ (بنگلہ دیش)، نے بھی حکومت کی پابندی کی مذمت کی ہے۔ پارٹی نے کہا ہے کہ وہ ضیا کی صحت کے لیے بہترین علاج کی فراہمی کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالے گی۔