spot_img

ذات صلة

جمع

علیم خان کا جنرل فیض حمید پر الزام، جہانگیر ترین نے غلام سرور خان کا خیرمقدم کیا

ٹیکسلا میں جمعرات کو استحکام پاکستان پارٹی کا جلسہ...

تحریک انصاف کی تین سالہ حکومت کی ہوشربا کرپشن

پاکستان تحریک انصاف کی تین سالہ حکومت کے دوران...

میانوالی میں دہشتگرد حملے میں استعمال ہونے والے اسلحے کی تفصیلات سامنے آ گئیں

میانوالی میں 4 نومبر کو پاکستان ائیرفورس کے ٹریننگ...

اسحاق ڈار نے جنرل باجوہ سے اختلافات کی وجہ مالی مسائل بتائی

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سابق آرمی چیف...

پاکستان میں پناہ کی غرض سے آئے دو انڈین شہریوں کی کہانی

رواں ہفتے، دو انڈین شہریوں نے پاکستان میں پناہ کی غرض سے درخواست دی۔ ان دونوں شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک میں مذہبی تعصب اور جبر کا شکار ہیں اور وہ واپس جانے کی بجائے پاکستان میں مرنا یا جیل میں رہنا پسند کریں گے۔

مذہبی تعصب اور جبر کا شکار

30 سالہ مرد شہری، محمد حسنین، کہتے ہیں کہ وہ ایک سیاسی اور سماجی کارکن ہیں اور وہ مسلمان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ کئی سالوں سے مذہبی تعصب اور جبر کا شکار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے ملک میں بہت سے مسلمانوں کو مظالم کا سامنا کرتے دیکھا ہے اور وہ اپنے آپ کو ان سے محفوظ نہیں محسوس کرتے ہیں۔

25 سالہ خاتون شہری، اسحاق امیر، کہتی ہیں کہ وہ ایک گھریلو خاتون ہیں اور وہ مسلمان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ کئی سالوں سے اپنے شوہر کے ساتھ مذہبی تعصب اور جبر کا شکار رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کو ایک بار مذہبی بنیادوں پر ان کے گھر سے نکال دیا گیا تھا اور وہ اس کے بعد سے گم ہیں۔

پاکستان میں پناہ کی درخواست

حسنین اور امیر نے کراچی میں ایک غیر سرکاری تنظیم کے ذریعے پاکستان میں پناہ کی درخواست دی۔ ان کی درخواستوں پر پاکستانی حکومت فیصلہ کرے گی۔

پاکستان میں پناہ کی درخواستیں

پاکستان میں ہر سال ہزاروں غیر ملکی پناہ کی درخواستیں دیتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر درخواستیں افغانستان، ایران، اور عراق سے آتی ہیں۔ پاکستانی حکومت ان درخواستوں پر فیصلے کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کرتی ہے۔

پاکستان میں مذہبی آزادی

پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ہے اور اس کا آئین مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ تاہم، پاکستان میں مذہبی تعصب اور جبر کی شکایات کی جاتی رہتی ہیں۔

spot_imgspot_img