لاہور میں فوج کے افسر حارث پر تشدد کے کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمےمیں نامزد خواجہ سلمان رفیق اورحافظ نعمان خودگرفتاری دینےتھانے پہنچےتھے۔
پولیس کے مطابق خواجہ سلمان اورحافظ نعمان کو دفعہ 109 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، مقدمے میں شامل 4 گارڈز کو گزشتہ شام ہی گرفتارکرلیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ 7 ملزمان کے خلاف درج تھا جن میں سے 6 گرفتار کرلیے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق فوج کے افسر حارث پر گزشتہ شام خواجہ سلمان اور حافظ نعمان کے گارڈز نے تشددکیا، سی سی ٹی وی اور موبائل فون سے بنی ویڈیوز کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ملزمان کو تفتیش کیلئے سی آئی اے سینٹر ماڈل ٹاؤن منتقل کردیاگیا ہے ، ملزمان کو کل ماڈل ٹاؤن کچہری میں پیش کیاجائےگا۔
مدعی مقدمہ کا مؤقف ہے کہ خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کی ایماء پر پاک فوج کے افسر حارث کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔
قائم قام سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شہزادہ سلطان کے مطابق ماڈل ٹاؤن پولیس نے گزشتہ شب ہی حاضر سروس افسر پر تشدد کرنے والے سیاسی رہنما کے 4 پرائیوٹ گارڈز کو گرفتار کرلیا تھا۔
واقعہ قابل مذمت ہے جنھوں نے یہ کیا ان کو قانون کے حوالے کردیا، سلمان رفیق
خیال رہے کہ آج ن لیگ کے رہنما خواجہ سلمان رفیق نے تھانہ گارڈن ٹاؤن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں واقعے کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ ’حارث صاحب اور تمام شہری ہمارے لیے قابل احترام ہیں، ہم نے اپنے اداروں اور عدالتوں کا احترام کرنا ہے، کل کا واقعہ قابل مذمت ہے جنھوں نے یہ کیا ان کو قانون کے حوالے کردیا، قانون سے کوئی بالاتر نہیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔
اسٹاف کی گاڑی پیچھے رہ گئی تھی جس کا ہمیں پتا نہیں تھا، حافظ نعمان
اس معاملے پر حافظ نعمان کا بھی کہنا تھا کہ اسٹاف کی گاڑی پیچھے رہ گئی تھی جس کا ہمیں پتا نہیں تھا، تشدد اور لاقانونیت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ہم اپنے بھائی حارث اور اس کی فیملی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔