spot_img

ذات صلة

جمع

ضلع کرم میں پرتشدد جھڑپوں میں 42 ہلاکتیں: حکومت امن بحال کرنے میں ناکام کیوں؟

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں حالیہ دنوں میں تشدد کی ایک نئی لہر نے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ گذشتہ ایک ہفتے سے جاری قبائل کی آپسی جھڑپوں میں کم از کم 42 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ یہ جھڑپیں تین ماہ میں دوسری مرتبہ ہوئی ہیں، جس سے نہ صرف علاقے کی مجموعی صورتحال متاثر ہو رہی ہے بلکہ عوام میں خوف و ہراس بھی بڑھتا جا رہا ہے۔

مقامی انتظامیہ اور قبائلی جرگوں کے مطابق، اس وقت مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں، اور کچھ علاقوں میں فائر بندی کروا دی گئی ہے۔ تاہم، اب بھی کئی علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں، اور فوری امن بحال ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ یہ تصادم ایک ہفتے قبل معمولی مورچے کی تعمیر کے تنازعے سے شروع ہوا تھا، جس نے جلد ہی بڑے پیمانے پر تشدد کی شکل اختیار کر لی۔ ضلع کرم کے مختلف مقامات پر آٹھ مختلف قبائل کے درمیان یہ جھڑپیں ہو رہی ہیں، جس سے علاقے کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہو چکی ہے۔

حکومتی ناکامی کی وجوہات

حکومت کی جانب سے ضلع کرم میں امن و امان بحال کرنے کی کوششوں کی ناکامی کی متعدد وجوہات سامنے آ رہی ہیں۔ سب سے بڑی وجہ مقامی انتظامیہ اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ہم آہنگی کی کمی ہے۔ حکومت کی جانب سے امن کے قیام کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات نہ اٹھائے جانے سے معاملات مزید بگڑ گئے ہیں۔

قبائلی علاقوں کی مخصوص سماجی اور روایتی نظام کے تحت، تنازعات کو قبائلی جرگوں کے ذریعے حل کیا جاتا ہے، لیکن حالیہ تنازعات میں جرگوں کی کوششیں بھی مؤثر ثابت نہیں ہو پا رہی ہیں۔ حکومت اور سکیورٹی اداروں کی طرف سے معاملات کو مکمل طور پر مقامی جرگوں پر چھوڑ دینا بھی امن کی بحالی میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ اس کے علاوہ، وسائل کی کمی، مقامی آبادی کا حکومت پر اعتماد کا فقدان، اور قبائلی مسائل کے پیچیدہ نوعیت بھی امن کے قیام میں مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔

آگے کا راستہ اور حکومتی اقدامات کی ضرورت

امن و امان کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر موثر اقدامات اٹھائے اور مقامی انتظامیہ کو مضبوط کرے۔ سکیورٹی فورسز کو متحرک کر کے متنازعہ علاقوں میں مداخلت کی جائے تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ حکومت کو چاہیے کہ قبائلی عمائدین اور جرگوں کو مذاکراتی عمل میں بھرپور تعاون فراہم کرے اور ایک جامع حکمت عملی ترتیب دے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

اس کے علاوہ، علاقے کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قبائلی جھڑپوں کی وجوہات کا مستقل حل نکالا جا سکے۔ تعلیم، روزگار، اور بنیادی سہولیات کی فراہمی سے قبائلی عوام کے مسائل کو حل کر کے علاقے میں مستقل امن قائم کیا جا سکتا ہے۔

حکومتی سنجیدگی اور بروقت اقدامات ہی ضلع کرم میں جاری تشدد کی لہر کو روکنے اور علاقے میں دیرپا امن کے قیام کا باعث بن سکتے ہیں۔

spot_imgspot_img