spot_img

ذات صلة

جمع

پی ٹی آئی کی لیاقت باغ پر احتجاج کی کال، پولیس اور کارکنوں میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے لیاقت باغ میں احتجاج کے اعلان کے بعد شہر بھر میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، اور پولیس اور کارکنوں کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکن مری روڈ پر مختلف مقامات پر جمع ہو چکے ہیں، جبکہ پولیس نے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے مختلف اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

تحریک انصاف کی جانب سے آج لیاقت باغ میں احتجاج کی کال دی گئی ہے، جس کے بعد راولپنڈی شہر کے داخلی راستوں پر پولیس نے کنٹینرز لگا کر انہیں بند کر دیا ہے تاکہ کارکنوں کو احتجاج کے مقام تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔ کنٹینرز کے باعث شہر میں ٹریفک کا نظام مفلوج ہو چکا ہے، اور لوگوں کو اپنی منزل تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

لیاقت باغ کے آس پاس کے علاقوں میں بھی کنٹینرز لگا کر ناکہ بندی کر دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں شہریوں کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ کنٹینرز کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں معطل ہو چکی ہیں، اور لوگوں کو بنیادی ضروریات کے حصول میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

شہر بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔ لیاقت باغ، کمیٹی چوک، اور مری روڈ کے دیگر مقامات پر پولیس اور کارکن آمنے سامنے ہیں۔ کارکنوں کی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح لیاقت باغ تک پہنچ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا سکیں، جبکہ پولیس انہیں منتشر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں ایک بڑا قافلہ بھی موٹروے کے ذریعے راولپنڈی پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ علی امین گنڈا پور نے لیاقت باغ پہنچنے اور احتجاج میں شرکت کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان کے قافلے کی آمد سے پولیس کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ بڑی تعداد میں کارکن ان کے ہمراہ ہیں جو لیاقت باغ پہنچنے کے لیے پُرعزم ہیں۔

شہر کی صورتحال مزید کشیدہ ہوتی جا رہی ہے، اور انتظامیہ کے لیے حالات کو کنٹرول کرنا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے احتجاج جاری رکھنے کے عزم کے باعث شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

اس تمام تر صورتحال میں عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ راولپنڈی کے داخلی اور خارجی راستے بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کی معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو چکی ہے۔ کاروباری طبقہ اور روزانہ کی بنیاد پر سفر کرنے والے لوگ اس صورتحال سے نالاں ہیں اور حکام سے جلد از جلد مسئلے کے حل کی اپیل کر رہے ہیں۔

spot_imgspot_img